![]() |
| GHARQAD KA DARAKHT |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کروڑ ہا درود وسلام
نبی پاک ﷺکی ذات اقدس پر
شا جی انفو دیکھنے والے
تمام دوست احباب کو السلام علیکم ورحمتہ
اللہ وبرکاتہ
دوستو کیسے ہو امید ہے کہ
سب خیریت سے ہوں گے اللہ آپ لوگوں کو ایسے ہی خوش رکھے۔
پیارے ناظرین کرام !
ان تصاویر کو غور سے دیکھیں،آپ کو ان تما
م اشیاء پر ایک مخصوص درخت کی تصویر بنی
ہوئی نظر آ رہی ہے۔جس میں سیو غرقد ٹری
،سیو غرقد ٹی شرٹ ،سیو غرقد کیپ،
سیو غرقد پرفیوم، اور انگنت چیزیں جو آج مارکیٹ میں غرقد ٹری
کے نام سے خوب پرموٹ کی جا رہی ہیں۔ اور عوام میں اس درخت کو بچانے کی مہم زورو شو ر سے چلائی جا رہی ہے۔
یہاں تک کہ ان چیزوں کی فروخت کی کمائی سے حاصل ہونے والی رقم کو غرقد ٹری
کی کاشت کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ آخریہ غرقد ٹری
ہےکیا؟ دنیا بھر میں اس درخت کی کاشت کے لئے یہودی کیوں بے چین ہیں۔
اسے شیطانی اور دجالی قوتوں کا درخت کیوں
کہا جاتا ہے ۔اور نبی ﷺ نے اس درخت کو کاٹنے کا حکم کیوں دیا ہے۔ آج ہم غرقدکے اس
پراسرار درخت کے متعلق تفصیل سے آپ کو بتائیں گے۔پیارے دوستوغرقدایک جنگلی درخت ہے
جو خاردار جھاڑی کی صورت میں ہوتا ہے۔ غرقدکو انگریزی میں بوکس تھرون اور یونانی زبان میں لیسئم کہا جاتا ہے ۔یہ درخت
چار سے پانچ فٹ اونچا ہوتاہے۔جبکہ اسرائیل
اور افریقہ میں پائے جانے والے غرقد کے درخت کی اونچائی اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتی ہے۔اور اس کا سایہ گھنا ہوتاہے۔ اسلامی
تاریخ میں غرقد کا پہلا ذکر ہجرت کے فورا بعد ملتا ہے، جب مدینہ منورہ میں مسجد
نبوی کی تعمیر کی جارہی تھی، تو ایک صحابی حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ تعالی عنہ انتقال کرگئے، نبی ﷺ نے ان کی تدفین کے لیے جس
جگہ کا انتخاب کیا وہ بقیعہ الغرقد کہلاتی تھی ،بقیعہ اس زمین کو کہتے ہیں جس میں
درختوں اور پودوں کی جڑیں باقی رہ جائیں۔ اور اس جگہ پہلےغرقد کی جھاڑیاں تھیں۔یہ
جگہ مسلمانوں کا قبرستان قرار پایا۔بعد میں نبی ﷺ کی صاحبزادی حضرت رقیہ، حضرت
فاطمہ، اور صاحبزادے حضرت ابراہیم اور کئی صحابہ کرام اسی جگہ سپردِ خاک کئے گئے۔ جب مسلمانوں نے قلعہ خیبر فتح کیا تو
یہودیوں نے خیبر میں بھی اس درخت کو لگا رکھا تھا، نبی ﷺ نے فتح خیبر کے بعدان
درختوں کو کاٹ دینے کا حکم دیا، حضرت عمر
فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں یہودیوں کو عرب سے نکال کر عراق اور شام میں
بسا دیا گیا ۔اور خیبر کی زمینوں کے بدلے انہیں دوسرے مقامات پر زمین دی گئی۔ حضرت
عمر کے دور خلافت کے آخری زمانے تک اس درخت کا عرب سے مکمل صفایا ہو گیا تھا۔ لیکن
بعد میں آنے والے خلیفہ اور بادشاہوں نے یہودیوں کو ان مقامات پرغرقدکو کاشت کرنے
کی اجازت دے دی، جہاں وہ آباد تھے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نبی ﷺ نے خصوصاً غرقد کو کاٹنے کا حکم کیوں دیا تھا ،جب کہ قرآن
و حدیث میں شجرکاری یعنی پیڑ پودے لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا گیا ہے۔ صحیح
بخاری کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مسلمان بھی درخت لگائے یہ کھیتی
باڑی کرے اور اس میں پرندے، انسان اور جانور کھا لیں تو وہ اس کے لئے صدقہ ہے۔ اس
کے علاوہ جنگ کے دوران نبی ﷺ نے سپاہیوں کو یہ حکم دیا تھا کہ راستے میں کسی بھی پیڑیا کھیت
کھلیان کو نہ کاٹا جائے اور نہ نقصان پہنچایا جائے۔ شجرکاری کی اتنی فضیلت ہونے کے
باوجود آپ ﷺ نے غرقد کے درخت کو کاٹنے کا حکم آخر کیوں دیا تھا۔ دراصل یہ درخت یہودیوں کا پاسبان ہے اور قرب قیامت میں اس درخت
کا ایک اہم کردار ہوگا۔ لہذا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
ﷺ نے فرمایا" قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ مسلمان یہودیوں سے جنگ کریں گے
اور مسلمان انہیں قتل کریں گی یہاں تک کہ یہودی پتھر یا درخت کے پیچھے چھپےگے،توپتھر
یا درخت کہے گا کہ اے مسلمان،اے عبداللہ یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہے آؤ اور اسے قتل کر دو ۔سوائےغرقدکے۔ کیونکہ یہ یہودیوں اور
دجال کا ساتھ دینے والا درخت ہے۔یہی وجہ ہے کہ مفسرین نےغرقد کویہود اور
دجال کا ساتھی بھی قرار دیا ہے۔ اس درخت کو عیسائی کتابوں میں خاص طور پر انجیل
میں شیطانی قوتوں کا درخت بھی کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ یہودی قوم اپنے مذہب سے
زیادہ اسلام کی سچائی پر یقین رکھتے ہیں، ان کے علماء اور محققین قرآن و حدیث کا
مطالعہ کرکے اپنی ترقی کی راہیں کھولتے اور مسلمانوں کی کمزوریوں پر گرفت کرتے آرہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی یہودی غرقدکو
اپنا پاسبان اور محافظ درخت مانتے ہیں۔ جو قیامت سے پہلے ہونے والی جنگوں میں ان کا مددگار ہوگا۔ یہودیوں کو حضرت محمد ﷺ کی زبان مبارک سے
نکلنے والے ہر لفظ کی سچائی پر مکمل یقین ہے۔ اس بات کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ
آج یہودی غرقدکی کاشت پربہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔اسرائیلی حکومت پچھلے چالیس
سالوں سے غرقد کی شجرکاری میں مصروف ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سال دو ہزار دس تک 24کروڑ
غرقد کے درخت اسرائیل میں لگائے جاچکے ہیں۔
اور اسرائیل میں چلنے والی ٹرینوں کے اطراف میں تقریبا تیس سے چالیس کلومیٹر تک
ٹرین لائن کے دائیں بائیں طرف غرقدہی لگے
ہوئے ہیں۔ اور اسرائیل میں ہر یہودی کے
گھر ،ان کے پارک، اور ان کی عمارتوں کے آس
پاس غرقد کے درخت لازمی لگے دکھائی دیتے ہیں۔ فلسطینی علماء کرام کا کہنا ہے کہ
بالخصوص اسرائیل میں بڑے پیمانے پر غرقد لگا کر یہودیوں نے نبی ﷺ کی پیشن گوئی کا
وقت قریب کر لیا۔خیبر میں شکست کھانے کے بعد سے اب تک ان کے پاس نہ کوئی ملک تھا
اور نہ ہی فوج ،لیکن بیسویں صدی میں انہوں نے پہلی بار فلسطین پر قبضہ کرکے
اسرائیل کی بنیاد رکھی۔ لہذا وہ اپنے رہائشی علاقوں میں اس درخت کو خوب کاشت کر
رہے ہیں، کیونکہ دجال کا خاتمہ بھی بیت المقدس میں ہونا ہے۔ اور یروشلم شہر قرب
قیامت میں جنگوں کا مرکز ہوگا،اس لئے یہودیوں کو اس درخت کی شدید ضرورت انہی
علاقوں میں ہے۔ مارکیٹ میں آج غرقد کو مزید مشہور کرنے اور عام کرنے کے لیے غرقد
کے درخت والی ٹی شرٹ ،ٹو پیا ں پرفیومز، بیگز، اور دیگر بہت سی چیزیں فروخت کی جا
رہی ہیں۔ اگر اس ٹی شرٹ کو غور سے دیکھیں تو اس میں ایک مرد اور ایک عورت غرقددرخت
کے پیچھے چھپے ہوئے نظر آرہے ہیں، جو اس تھیوری کو اور بھی زیادہ مضبوط بنادیتی ہے
کہ غرقد کو آخر انٹرنیشنل لیول پر کیوں پرموٹ کیا جا رہا ہے۔ اور یہودی نبی ﷺکی
حدیث سے کتنی واقفیت رکھتے ہیں۔جوز نیشنل فنڈ میں آنی والی اس تمام رقم کو غرقد کے
درختوں کوفروغ دینےکےلیے استعمال کیا جاتا ہے، اس تنظیم کا مقصد ہی دنیا بھر سے
چندہ جمع کرکے اس ساری رقم کوغرقد کے درخت لگانے پر صرف کرنا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم
نے بھی 1999 میں خود اس درخت کو لگا کر
عوامی سطح پر زور دیا ہے ۔یہود و نصاریٰ آج بھی آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر ایمان نہ
لانے کے باوجود آپ کے ہر الفاظ اور پیشن
گوئیوں پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔ بحیثیت مسلمان ہمیں آج خود کا محاسبہ کرنا چاہیے
کہ کیا ہم آج خود کو محمد ﷺ کے امتی ہونے کے باوجود آپ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں،
کیا ہمارا دعوی صرف نبی سے محبت ا و رعقیدت کی حد تک محدود ہے یاہم آپ کی تعلیمات
اور سنت پر بھی عمل پیرا ہیں۔پیارے دوستوہمیں چاہیے کہ ہم اسلامی تعلیمات کے ساتھ
ساتھ حالات حاضرہ سے بھی مکمل واقفیت رکھیں
اور اپنے دین و ایمان کو بچانے کے لئے یہودیوں اور دجالی فتنوں سے قرآن و حدیث کی
روشنی میں آگاہ ر ہیں۔
دوستو امید کرتے ہیں کہ ہماری آج کی یہ کاوش آپ کو پسند آئی ہوگی اس حوالے سے اپنی پسندیدگی کا اظہار اس کو لائیک اور شیئر کرکے ضرور کیجئے گا ۔اس کے متعلق اپنی قیمتی آرا کمنٹ سیکشن میں ضرور دیں۔ آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین ۔


0 تبصرے