![]() |
| Shahrukh Khan Umrah Video |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کروڑ ہا درود وسلام
نبی پاک ﷺکی ذات اقدس پر
شا جی انفو دیکھنے والے
تمام دوست احباب کو السلام علیکم ورحمتہ اللہ
وبرکاتہ
دوستو کیسے ہو امید ہے کہ
سب خیریت سے ہوں گے اللہ آپ لوگوں کو ایسے ہی خوش رکھے۔
شاہ رخ خان کا عمرہ نہ ہوا تماشا ہو گیا ،چاہے میڈیا پر ، سو شل میڈیاپر ،لوگ کئی حصوں میں بٹ گئے۔ اور بنا پوچھے، بنا مانگے رائے دینے لگ گئے،اندازے لگانے لگ گئے ، کسی نے تنقید کی تو کسی نے اچھائی کی، تو کسی نے مبارکباددی، کسی نے دعائیں دیں،اور کچھ تونعوذبااللہ خدا بن کر فیصلے کرنے لگے ،کہ ان کا تو عمرہ قبول نہیں ہے،کیونکہ ان کی کمائی حرام ہے ۔یہ فلموں میں ننگا ناچتا ہے ، شراب کو پرموٹ کر تاہےہر کسی نے اس عمرے کو الگ الگ نظر سے دیکھا اور اپنی سوچ کے مطابق جواب دئیے۔بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ان کو مبارکباد پیش کی اور اچھی امید یں ان سے وابستہ کیں۔پیارے دوستو اصل میں یہ سارا واقعہ ہے کیا، تمام تفصیل آج آپ کے ساتھ شئیر کریں گے۔
پیارے ناظرین کرام ،شاہ رخ خان کا عمرہ پر جانا کیوں اتنی تعجب کی بات ہے، کیا ان کے عمرے پر کوئی پابندی تھی یا پھر انہوں نے کبھی یہ کہا تھا کہ میں کبھی زندگی میں عمرہ نہیں کروں گا۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے بلکہ ہمارا ماننا تو یہ ہے کہ مکہ اور مدینہ یعنی حج اور عمرہ کے لیے اللہ کے گھر انسان خود نہیں جاتا، جب تک اللہ توفیق نہ دے، جب تک اللہ کی طر ف سے بلاوانہ آ جائے، جب تک اس بندے سے اللہ راضی نہ ہو، تب تک انسان کی کیا اوقات ہے کہ وہ اللہ کے در پرجائے،ارے تُو کون ہوتا ہے جو اس کی بارگاہ میں نہ جائے وہ رب تجھے اپنے در پر بلانا ہی نہیں چاہتا ۔وہ تو اسے بلاتاہے جس سے وہ راضی ہو جائے، جسےوہ توفیق دے۔ا ب شاہ رخ خان کو عمرہ نصیب ہوا، اس لیے ہوا کہ وہ ایماندار ہے ، یا بہت مشہور ہے، یا بہت پاورفل ہے، نہیں ایسا نہیں ہے،بلکہ ضرور اللہ نے ان کو قبول کیا ،ان کو توفیق دی کہ وہ عمرے کے لیے وہاں پہنچ سکے ،ضرور اللہ کو ان کی کوئی نیکی پسند آئی ہوگی۔ مگر بات صر ف اتنی سی ہے کہ ہم کب سے اللہ کے فیصلوں پر بحث اور تبصرہ کرنے لگ گئے۔ کس نے ہمیں یہ حق دیا کہ ہم اللہ کے کاموں میں دخل دیں، یا اپنی رائے دیں۔کتنے کمال کی بات ہے کہ ہم دوہرے میعار کو فالو کر رہے ہیں، اگر حج یا عمرے کے لیے خود جائیں تو کہتے ہیں کہ اللہ نے بلایا، یہ ہماری قسمت ہے، اللہ کا شکر ہے۔اگر کوئی اور جائے تو اس کے لئے الگ رائے، صرف اس لئے کہ ہماری نظر میں یہ بہت بڑے گنہگار ہیں،اگر ہیں بھی تو یہ کس کے گنہگار ہیں۔تمہارے اور میرے ،یا اللہ کے گنہگار ہیں۔ بے شک وہ اللہ کے گنہگار ہیں،وہ بھی اللہ کے گنہگار ہیں اور ہم بھی اللہ کے گنہگار ہیں ۔لیکن اگر اللہ تبارک وتعالی ان کے سارے گناہوں کو نظر انداز کرکے کسی ایک نیکی جو اللہ کو پسند آ گئی ہو گی ،اور اللہ نے انہیں اپنے گھر آنے کی توفیق دی،کچھ تو بات ہوگی کچھ تو نیکی ہوگی، جو اللہ نے اسے اپنے در پے بلالیا۔ دوسرے بھائی بھی تو سعودی عرب گئے تھے، بڑے بڑے ایونٹ کئے، اچھے اچھے اچھے کھانےکھائے ،لیکن وہ عمرہ نہیں کر پائے،ویسے ہی واپس آ گئے۔ پتا نہیں ان کے نصیب میں ابھی تک عمرہ نہیں لکھا ہے،آگے کا حال اللہ کو معلوم ہے وہ کریں گے یا نہیں کریں گے۔ لیکن وہاں جا کر بھی وہ واپس آ گئے عمرہ نہیں کیا ۔تو یہ توفیق کی بات ہوئی یا نہ ہوئی ۔ کچھ لوگ تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ان کے آنے والی فلم کا وہ پرموشن کے لیے عمرہ کرنے گئے ہیں۔ اور کوئی کہہ رہا ہے ان کی اگلی فلم کی شوٹنگ یو اے ای میں چل رہی ہے اس لیے وہ وہاں گئے۔ ہو بھی سکتا ہے اس سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کب سے لوگوں کے دلوں میں جھانکنے لگ گئے،لوگوں کی نیتوں کو جاننے لگ گئے، اس کو ٹٹولنے لگ گئے، انسان بھی کتنا عجیب ہے جب اسے کسی کے بارے میں کوئی بری بات پتہ چلتی ہے تو فوراً یقین کر لیتا ہے ۔کسی ثبوت کسی گواہ کی ضرورت نہیں پڑتی، لیکن کسی کے بارے میں کوئی اچھی خبر، کوئی بھلی خبر،یا کوئی اچھا سنتا ہے تو پھر بھی یقین نہیں کرتا۔ اس میں سے کیڑے نکالنے کی کوشش کرتا ہے ،گواہ اور ثبوت اگر ہوں بھی تو جلدی یقین نہیں کرتا ۔ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انسان کے لئے خود کے اعمال، خود کی نیتوں کو جاننا اور جانچنا اس کے لئے بہت مشکل ہے اور ہم دوسروں کی نیتوں کو جانچتے پھرتے ہیں اور ان پر فیصلے کرتے ہیں۔ ہمارے گلے میں سانپ اور بچھو لٹکے ہوئے ہیں اس کی فکر نہیں ہے ،لیکن ہم دوسروں کی مکھیاں اڑانے میں لگے ہوئے ہیں ۔کتنے افسوس کی بات ہے، ایک بات یاد رکھیں حسن ظن یعنی اچھی سوچ بھی نیکی ہے، کسی کے بارے میں اچھا سوچنا بھی ثواب ہے،سوچ اچھی اور مثبت ہونی چاہیے۔ جوتے کپڑے اچھے نہ بھی ہوں تو کام چل جاتا ہے جب سوچ میں موچ آتی ہے تو انسان سب کے بارے میں برا ہی سوچنے لگ جاتا ہے، جب برے اور گندے کپڑے پہننے میں شرم آتی ہے تو برا سوچنے میں بھی شرم آنی چاہیے۔ اور ایک بہت کام کی بات میں آپ کو بتاتا ہوں نوٹ کرکے رکھ لیں، کبھی کبھی اچھی سوچ کاعمل سے بھی زیادہ ثواب مل جاتا ہے، ایسا کیوں ہے، کیونکہ عمل میں دکھاوا بھی ہو سکتا ہے، دکھاوے کی بھی گنجائش ہوسکتی ہے،لیکن سوچ میں دکھاوا نہیں ہو سکتا۔ہم نے حدیثوں کے خلاصے میں یہ پڑھا ہے کہ جب کسی بھائی کے بارے میں تم کو کوئی بری خبر یعنی اس کا کوئی عیب معلوم ہوجائے یا کوئی بری بات معلوم ہوجائے تو تم خود ہی اس کی اچھی تاویل کر لو۔اس کو کسی اچھے کام سے تشبیہ دے دو،کہ اس کی زبان سے نکل گیا ہوگا میرا بھائی ایسا نہیں ہے ۔ایسی سوچ رکھنے کا حکم اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں دیا ہے۔تاکہ ہماری سوچ اچھی ہو۔ہم سب کو یہی حکم ملا ہے اگر کوئی بری بات اپنے بھائی کے بارے میں پتہ چل جائے تو اس میں مثبت سوچو ،ا چھا سوچو۔ اگر شاہ رخ خان عمرہ کرنے کے لیے چلے گئے ہیں تو اس کے لیے دعا کریں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے سارے گناہوں کو معاف کر دے۔اللہ نے بڑے بڑے گنہگاروں کو جنہوں نے زمین و آسمان کی بیچ کی خالی جگہ کو گناہوں سے بھر دیا۔اللہ تعالی ان کو یوں معاف کردیا ۔اور ہمارے لیے بھی وہ راستے کھلے ہیں،صرف ان کے لیے نہیں بلکہ ہمارے لیے بھی۔ ہم بس سچے دل سے توبہ کریں ،اور کسی کے دل میں مت جھانکیے،ہم صرف ظاہر کے مکلف ہیں جو ہمیں دِکھ رہا ہے اس کے بارے میں اچھاسوچئے ۔پیارے ہمیں سوچ کتنی اچھی رکھنی چاہیے یہ سمجھ آگیا ہو گا۔ شاہ رخ کے عمرہ کے متعلق اپنی قیمتی آرا کمنٹ سیکشن میں ضرور دیں۔کہ لوگوں کا ان پر تنقید کر نا اچھا ہے یا غلط ۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین ۔


0 تبصرے