When will Satan die and where will his grave be | شیطان کب مرے گا | Iblees Ki Maut Ka Manzar Urdu and Hindi

 

When will Satan die and where will his grave be | شیطان کب مرے گا | Iblees Ki Maut Ka Manzar Urdu and Hindi
Iblees Ki Maut Ka Manzar

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کروڑ ہا درود وسلام نبی پاک ﷺکی ذات اقدس پر

شا جی انفو دیکھنے والے تمام دوست  احباب کو اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

دوستو کیسے ہو امید ہے کہ سب خیریت سے ہوں گے اللہ آپ لوگوں کو ایسے ہی خوش رکھے۔

پیارے ناظرین کرام !قرآن پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔یعنی کائنات کی ہر جاندار چیز کے لیے  اللہ نے  موت کا وقت اور جگہ مقرر کر رکھی ہے۔اس سے کسی کو بھی چھٹکارا نہ ملے گا۔اور نہ ہی کوئی اس سے بھا گ سکے گا۔اسی لیے ابلیس شیطان کو بھی ایک دن موت آئے گی۔ لیکن وہ دن کونسا ہو گا، کون ابلیس کو موت دے گا، کیا شیطان کو نزع کے عالم میں تکلیف ہوگی ، شیطان کی قبر کہاں بنائی جائے گی، شیطان کتنی مدت تک موت کی نیند سو یارہے گا۔ نا ظرین گرامی آج ہم انہی اہم سوالات کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کریں گے۔

معزز خواتین و حضرات جب شیطان مردود کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے جنت سے نکال دیا تو اس نے اللہ تبارک و تعالی سے قیامت تک کی مہلت مانگی ،کہ قیامت سے پہلے مجھے موت نہ آئے ۔لیکن اللہ پاک نے اسے وقتِ مقرر تک یعنی ایک خاص وقت تک مہلت  دی۔ جس کو قرآن پاک میں یوں بیان فرمایا  گیا " اس نے کہا اے پروردگار لوگوں کے زندہ کیے جانے تک مجھے مہلت دے، اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا تجھے مہلت دی جاتی ہے، وقت معلوم تک کے لیے"۔ ناظرین گرامی وقت معلوم کو مفسرین نے وہ  وقت لکھا ہے  جب حضرت اسرافیل علیہ السلام پہلی دفعہ صور پھونکیں گے۔ پیارے دوستو جب قیامت کی نشانیاں پوری ہو جائیں گی۔ تو مومنوں کی بغلوں کے نیچے سے  ایک پیاری خوشبودار ہوا گزرے گی، جس سے  تمام ایمان والے وفات پا جائیں گے۔ اور پھر اس کے بعد چالیس سال کا زمانہ گزرے گا کہ جس میں کوئی بچہ بھی پیدا نہیں ہوگا، یعنی ہر انسان کی عمر کم از کم چالیس سال ہوگی۔ مسلمان چونکہ مر چکے ہوں گے اس لیے زمین پر صرف مشرک اور  کفار رہ جائیں گے۔ تفسیر درِ منصور جلد 5 صفحہ نمبر 71 پر لکھا ہے کہ جب مومنین کی وفات کو چالیس سال گزر چکے ہوں گے تو پھر حضرت اسرافیل علیہ السلام پہلی دفعہ صور پھونکیں گے،پہلے پہل اِس کی آواز بہت ہی  کم ہوگی کہ لوگ کان لگا کر سنیں گے، پھر یہ بڑھتے بڑھتے اس قدر زیادہ ہوجائے گی کہ کانوں کے پردے پھٹ جائیں گے اوران کے ناک سے پیپ بہنا شروع ہو جائے گی ،تب سارے لوگ مر جائیں گے،انسان، جن، فرشتے، یہاں تک کے شیطان ابلیس کو بھی پہلی دفعہ صور پھونکنےپر موت آئے گی ۔اُس کے چالیس سال بعد حضرت اسرافیل علیہ السلام دوسری مرتبہ صور پھونکیں گئے۔ تو پھر تمام مردے زندہ ہو جائیں گے اور قیامت قائم ہوگی اور میزان لگے گا۔ یعنی پہلی دفعہ صور پھونکنے پرشیطان مردود کو  بھی موت آئے گی، پہلی اوردوسری دفعہ صور پھونکنے کے درمیان  چالیس سال کا عرصہ ہو گا ،اور یہ کے ابلیس چالیس سال تک مردہ ہی  رہے گا ۔معزز دوستوں اب بات کرتے ہیں کہ ابلیس کو  موت کیسے آئے گی اور وہ یہ چالیس سال مردہ حالت  میں کہاں گزارے گا۔اس سلسلے میں حضرت کعب بن احبار رضی اللہ تعالی عنہ کی ایک مشہور روایت پیش کرتے ہیں۔ حضرت کعب بن احبار رضی اللہ ہو تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب  حضرت آدم علیہ السلام کی وفات کا وقت آیا تو وہ  پریشان ہوگئے اور اللہ تبارک و تعالیٰ سے عرض کرنے لگے"اے  اللہ میری موت  سے میرا ازلی دشمن یعنی شیطان  بہت خوش ہو گا، کیونکہ میں مرنے والا ہوں اور وہ قیامت تک زندہ رہے گا ۔اسی وقت ملک الموت حضرت آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی ،اے آدم  آپ علیہ السلام وفات کے بعد جنت میں رہیں گی، جب کہ ابلیس  قیامت تک دنیا میں رہے گا ،اور پھر قیامت سے چالیس سال پہلے اِس کو ایسی  موت آئے گی کہ وہ پوری دنیا کے انسانوں جتنی  موت کی تکلیف برداشت کریگا ۔اورپھر جہنم  ہی  اس کا اصل  ٹھکانہ ہوگا۔حضرت کعب رضی اللہ تعالی نے مزید ارشاد فرمایا کہ حضرت آدم علیہ السلام ملک الموت سے فرمانے لگے کہ مجھے ابلیس کی موت کا منظر بیان کرو۔ ملک الموت علیہ السلام نے  جب ابلیس کی موت کا حال بیان کرنا شروع کیا تو  وہ اتنی دردناک اور سختی والی موت تھی کہ حضرت آدم علیہ السلام اپنے آنسوؤں  پر قابو نہ رکھ سکے۔ لوگ حضرت کعب بن احبار رضی اللہ تعالی عنہ سے عرض کرنے لگے  کہ ہمیں بھی ابلیس کی موت کا کچھ منظر بیان کریں۔ لوگوں کے اصرار کرنے پرحضرت کعب ابلیس کی موت کا منظر یو ں بیان کرتے ہیں" اللہ تبارک تعالیٰ ملک الموت سے فرمائے گا میرے غضب اور غصے کا لباس پہن کر جاؤ، ابلیس کی روح قبض کرو، اور ابلیس سے تمام انسانوں اور جنوں سے زیادہ  سختی کرنا۔ جب ملک الموت علیہ السلام غضب اور غصے سے بھر  کر بہت سے فرشتوں کے ساتھ ابلیس کی روح قبض کرنے آئیں گے، تو جو بھی آسمان اور زمین میں سے ان کو دیکھ لے گا اورفورًا ہی مر جائے گا۔ جب ملک الموت علیہ السلام ابلیس کے پاس پہنچیں گے، تو وہ دھاڑیں مار مار کر روئےگا۔ پھر شیطان کو موت کی تکلیف دی جائے گی، جو کہ ساری مخلوق کی موت کی تکلیف سے بھی زیادہ ہوگی۔ ابلیس گبھراکر کبھی  مشرق کی طرف بھاگے گا تو کبھی مغرب کی طرف۔ لیکن ہر طرف اپنے سامنے ملک الموت علیہ السلام کو پائے گا، سمندر میں چھپنےجائے گا تو سمندرا سے جگہ نہ دے گا ،آسمان کی طرف بھاگے گا تو وہاں مقرر فرشتے اس کو آگ  کے کوڑے ماریں گے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی قبر کے پاس جا کر کہے گا اے آدم تمہاری وجہ سے میں ملعون ا ور  مردود ہوا۔ کاش کے تم پیدا ہی نہ ہوئے ہوتے۔پھر ملک الموت علیہ السلام  سے  کہے گاکہ کتنی سختی  اور تکلیف کے ساتھ میری جان  نکالو گے۔ ملک الموت علیہ السلام فرمائیں گے جتنے لوگ جہنمی ہیں ان سب کی  موت سے کہیں زیادہ تکلیف اور سختی کے ساتھ۔ یہ سن کر شیطان تڑپنے لگے گا اور چیختا چلاتا ہوا اِدھر اُدھر بھاگے گا ،اور اسی جگہ پہنچ جائے گا جہاں اس نے جنت سے نکلنے کے بعد پہلا قدم رکھا تھا۔ وہ جگہ آگ کے انگاروں کی طرح سرخ ہو گی، زمین چنگاری کی طرح ہوجائے گی۔ اور زبانیہ فرشتے اس کو گھیر لیں گے اور ذمبوروں اورآروں سے  اس کو چیریں گے۔ جب تک اللہ تبارک وتعالی چاہے گا اس وقت تک حالتِ نزاع اور موت کے غصے کا شکار رہے گا۔اورتڑپا تڑپا کر اس کی جان نکالی جائے گی۔ آدم اور حوا  علیہ السلام سے کہا جائے گا ذرا اپنے دشمن کو دیکھو کس طرح ذلت کے ساتھ مر رہا ہے ۔وہ دیکھ کر  کہیں گے یا اللہ تو نے ہم پر اپنی نعمت مکمل فرما دی۔پیارے دوستو انہی جہنمی گڑھوں میں ابلیس چالیس سال تک مردہ رہے گا۔ اور یہی اس کی قبر ہوگی، پھر چالیس سال بعد دوبارہ حضرت اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے تو  تمام مردے زندہ ہو جائیں گے۔اور حساب و کتاب کا عمل شروع ہوگا۔ناظرین گرامی اس کائنات کی ہر چیز فنا ہونے والی ہے، اگر کسی کو دوام حاصل ہے تو وہ صرف اللہ تبارک و تعالی کی ذات ہے۔ہمیں  ہر وقت تیار رہنا چاہیے کہ کیا پتہ کب کونسی گھڑی ہماری اس  دنیا میں آخری ہو۔ اور پھر ہمارے پاس پچھتاوے کے علاوہ کچھ باقی نہ رہے ۔دوستو امید کرتے ہیں کہ ہماری آج کی یہ کاوش آپ کو  پسند آئی ہوگی اس حوالے سے اپنی پسندیدگی کا اظہار اس کو لائیک اور شیئر کرکے ضرور کیجئے گا ۔اوراس کے متعلق اپنی قیمتی آرا کمنٹ سیکشن میں ضرور دیں۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک  ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے