![]() |
| World Most Dangerous Book |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کروڑ ہا درود وسلام
نبی پاک ﷺکی ذات اقدس پر
شا جی انفو دیکھنے والے
تمام دوست احباب کو اسلام علیکم ورحمتہ
اللہ وبرکاتہ
دوستو کیسے ہو امید ہے کہ
سب خیریت سے ہوں گے اللہ آپ لوگوں کو ایسے ہی خوش رکھے۔
پیارے ناظرین کرام!آج
ہم ایک ایسی کتاب کا ذکر کر یں گے ۔ جسے جادوئی عملیات اور جنات کو قابو کرنے کے لیے کسی
نامعلوم عالم نے چھٹی صدی عیسوں میں اس شیطانی کتاب کو عربی زبان میں
تحریر کیا تھا ۔ تاریخ میں اس کتاب کا نام کیا ہے؟ یہ جادؤئی کتاب اب کہاں ہے۔اور کیا بازار میں دستیاب اس کتاب
کے جادو ئی نسخے واقعی اصلی ہیں۔آج ہم انہی اہم سوالات کے جوابات آپ کو بتائیں گے۔ پیارےدوستوآج کی وہ بات
بتائی جائے گی جو بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں اور شایدآپ کو بھی آج سے پہلے معلوم نہ ہوگی۔ناظرین
گرامی اس کتاب کا نام الشمس المعارف الکبرٰی ہے ۔جادوئی عملیات کی دنیا میں
پراسرار ترین حیثیت رکھنے والی یہ دنیا کی واحد کتاب ہے ۔جو دنیا کے تمام خطوں میں
متنازع ہے۔اس کتاب کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں روحانی عملیات اور جنات کو قابو کرنے کے علاوہ دیگر بہت سے عملیات موجود ہیں۔ لیکن اس کی اصل
حقیقت سے وہی لوگ واقف ہیں جو روحانی علوم کی معلومات رکھتے ہیں، یا پھرانہیں عربی کے علاوہ عبرانی اور یہودیوں کے زیراستعمال دیگر زبانوں پر بھی مکمل عبورحاصل ہو۔
اس کتاب کے حوالے سے پائی جانے والی معلومات کے مطابق جو بھی اس کتاب کو پڑھنے کی کوشش کرتا ہے۔وہ مجنوں ،پاگل ہو جاتا یا پھر جنات اس پر حاوی ہو جاتے۔ اور وہ
اس لئے کہ اس کتاب کے ذریعے کوئی بھی عام شخص انتہائی آسانی سے جنات کو اپنے قابو میں کر سکتا تھا۔ اس لیے جنات اس کتاب کی حفاظت کرتے تھے، تاکہ کوئی اسے
پڑھ نہ سکے۔ تاریخ میں گزرے بہت سی علماء
نے اس کتاب کے مؤلف کو براہ راست یہودی ،اور اس کتاب کو اسلام کے نام پر کفر کا
مجموعہ قرار دیا ہے۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب سمیت کئی اسلامی ممالک نے
اس کتاب پر سخت ترین پابندی عائد کر رکھی
ہے۔اس کتاب میں اللہ رب العزت کے ناموں کی صفات اور مختلف سورتوں کی صفات کے علاوہ جنات کو قابو کرنے اور ان سے نجات
پانے کے طریقے درج ہیں۔ لیکن یہ بات بھی خاصی اہم ہے کہ اس کتاب میں بعض سورتوں کے
درمیان عبرانی یا پھرکسی ایسی زبان کے بعض الفاظ لکھے گئے ہیں جو سمجھ سے بالاتر
ہیں۔ اور اسی بنا ء پر اس کتاب کو سخت ممنوع اور کفر قرار دیا گیا ہے۔ چھٹی صدی
ہجری کے آخر میں یہ کتاب محمد بن علی بن زاہد کی تحویل میں تھی۔ جواس دور کا نامی
گرامی اور ایک مالدار تاجر تھا۔ اس کی جانب سے یہ کتاب ایک بھاری قیمت خرچ کر کے
حاصل کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ اُس وقت اس کتاب کا صرف وہی ایک نسخہ تھا جو محمد بن
علی نے حاصل کیا تھا۔ پھر بعد میں کچھ ردوبدل کے ساتھ اس زمانے کے حساب سے اس کی
متعدد کاپیاں بنوائی گئیں۔ اس شخص کا بیان
آج بھی اس کتاب کے حوالے سے دی گئی معلومات میں درج ہے،کہ جب وہ اس کتاب کو کھول کر پڑھنے کی کوشش کرتا تو اس
کے سامنے ایک سیاہ صورت والا،عجیب وغریب جن نمودار ہو جاتا۔جس کی جسامت اور چہرے
پر چھائی نحوست کے سبب وہ بے ہوش ہو جاتا ،اور کئی مرتبہ کی کوششوں کے بعد بالآخر
اس کی جانب سے یہ کتاب ایک عالمِ دین کے حوالے کر دی گئی۔ اسی کتاب سے متعلق کچھ
روایات بھی سامنے آتی ہیں جن کی رو سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس کتاب کی حفاظت پرشیاطین
اور جنات مامور تھے۔ کیونکہ کتاب میں
موجود بعض جادوئی طریقوں کے استعمال پر وہ انسانوں کی غلامی میں آ سکتے تھے۔ چونکہ یہ کتاب خود جادوئی عملیات کا ایک
نادر ذخیر تھی اسی بناء پر وہ اس بات پر بھی قادر نہ تھےکہ مذکورہ کتاب کو کوئی
نقصان پہنچا سکتے۔ لیکن پراسرار واقعات کے بعد یہ کتاب منظر عام سے غائب ہوگئی ،اورساتویں
صدی ہجری میں یہ کتاب ایک بار پھر منظر عام پر آئی تو اس میں موجود مواد کو ایک حد
تک حذف کیا جا چکا تھا ۔لیکن اس کتاب میں موجود وظائف اور جادوئی طریقہ کار میں اب
بھی بعض ایسے ہیں ،کہ انہیں پڑھنے والا اگر کوئی عام انسان ہوجو عملیات کی ذرہ برابر
بھی سوجھ بوجھ رکھتا ہو تو وہ خود کو کسی نہ گہانی آفت سے دوچار کرسکتا ہے۔ اب تک
اس بات کی وضاحت نہیں ہوسکی کہ مذکورہ کتاب کے وہ کون سے ایسے حصے یاجُز ہیں جنہیں پڑھنے سے انسان مشکلات کا شکار
ہو سکتا ہے ۔کیونکہ اب تک سامنے آنے والے واقعات میں ہر وہ شخص اپنے اوپر آنے والی
ناگہانی آفت کے بعد یہ بات سرے سے ہی بھول
جاتا تھا کہ وہ اس کتاب کے کون سے حصے یا جُز کو پڑھ رہا تھا۔ بعد ازاں یمن سے
تعلق رکھنے والے پچھلی صدی کی روحانی عالم علی بن ابراہیم نے اس کتاب پر کافی ریسرچ کی اور کیونکہ ان کا تعلق خود روحانیت سے تھا اور عربی کے ساتھ ساتھ انہیں عبرانی اور
دوسری کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا ۔اس لئے انہوں نے اس کتاب کی تحقیق کرتے ہوئے
اس کے مصنف کو نہایت محتاط انداز میں یہودیوں کا شکار کیا ہوا قرار دیا ۔ اس کتاب
میں موجود سورہ جن کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عام طور قرآن مجید میں
موجود سورہ جن 2 سے 3 صفحات پر مشتمل ہوتی ہے، لیکن اس کتاب میں لکھی گئی یہ سورت صرف
اس لئے 13 صفات تک طویل کی گئی کیونکہ اس میں جابجاعبرانی زبان میں پائے جانے والے
شیطانی اور جادوئی لفظوں کو لکھا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ کتاب کے
مصنف نے اس کتاب میں قرآنی آیات کے درمیان
جابجاقدیم بائبل کے دور میں رائج کالے اور جادؤئی
علوم کا استعمال کیا ہے ۔جنہیں
جنات و شیاطین کو قابو کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ آج مارکیٹ میں اس نام سے
دستیاب کتاب کو بڑی حد تک تبدیل کیا جا چکا ہے ،جس سے اب وہ اصل نسخے غائب کردئیے گئے ہیں جن کا تعلق براہ راست جنات کو قابو کرنے
اور کالے جادو کے ذریعے کام نکلوانے سے ہوتا تھا ۔اس پراسرار کتاب کو صرف ایک دفعہ
ہی پورا پڑھا جاسکا ہے۔اس پوری تاریخ میں
جس نے اس شیطانی کتاب کو پورا پڑھا تھا اس
کا نام السعئی لکھا گیا ہے،جو روحانی عملیات کا ماہر تھا اور یمن کے قدیم علاقے اَدن
میں رہتا تھا۔راویات کے مطابق یہ آدمی کسی طرح جنات کو چکمہ دے کر اس پر اسرار
کتاب کو پڑھنے میں کامیاب ہو گیا تھا لیکن جب وہ انہیں قابو کرنے کے آخری مراحل
میں تھا تو یہ آدمی ایک عمل کے دوران قبرستان سے گزرتے ہوئے ایک قبر میں گر پڑا اور یہی وہ لمحہ تھا کہ
جب اس پر جنات حملہ آور ہوئے، اس کے بعد یہ آدمی اپنےحوش و حواس کھو بیٹھا اور دس سال تک ایک پاگل اور مجنون بن کر
در در کی ٹھوکریں کھاتا رہا ۔اور وہ اس عرصے کے دوران کسی پراسرار بیماری میں بھی
مبتلا رہا۔دس سال بعد اس کی یادداشت تو واپس آ گئی مگر جنات نے اس کے دماغ سے وہ سارا علم نکال دیا
جو اس کتاب کے متعلق تھا۔اس نے اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرلی اور اپنی بقیہ زندگی
اللہ کی عبادت میں صرف کردی۔پیارے دوستوں
یہ تمام تر باتیں اُن کتابوں کے بارے میں نہیں ہیں، جو آج بھی اس کے ملتے جلتے
ناموں سے بازار میں دستیاب ہیں، بلکہ یہ کتاب جسے اسلام کی ابتدائی دور میں تحریر
کیا گیا تھا آج دنیا سے اس کا نام و نشان مٹ چکا ہے، اور اب صرف اس کتاب سے جڑی روایات اور
واقعات ہی سننے کو ملتے ہیں۔
دوستو امید کرتے ہیں کہ ہماری آج کی یہ کاوش آپ کو پسند آئی ہوگی اس حوالے سے اپنی پسندیدگی کا اظہار اس کو لائیک اور شیئر کرکے ضرور کیجئے گا ۔اور اپنی قیمتی آرا کمنٹ سیکشن میں ضرور دیں۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین


0 تبصرے