Why has the Holy Prophet ordered to kill the rat and this is a distorted form of which nation | Mouse

 

Why has the Holy Prophet ordered to kill the rat and this is a distorted form of which nation | Mouse
Why has the Holy Prophet ordered to kill the rat 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اسلامُ علیکم دوستو کیسے ہو, امید ہے کہ سب خیریت سے ہوں گے ۔

دوستوچوہے تو تقریباً ہر گھر میں پائے جاتے ہیں یہ گندگی اور بہت سی خطرناک بیماریوں کا سبب بھی بنتے ہیں۔کیا آپ جانتے ہیں کہ چوہا  کس قسم کا فسادی جانو ر  ہوتا ہے ۔اور حضور اکرم ﷺ نے اس کو مارنے کا حکم کیوں دیا  ہے ۔اور اس کا شیطان کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ اور حضور ﷺ نے یہ ارشاد  کیوں فرمایا کہ جب تم لوگ رات کو سونے لگو تو اپنا چراغ یا دیا وغیرہ بجھا دیا کرو۔ اور یہ کس قوم کی مسخ شدہ شکل ہے۔ اور اس کا جھوٹا کھانے سے کون سا مرض پیدا ہوتا ہے۔ اور ایسا کونسا طریقہ ہے کہ جس سے ہم چوہوں کو ختم کر سکتے ہیں یا اپنے گھروں سے ان کو بھگا سکتے ہیں۔ اور اگر کوئی شخص چوہےکو اپنے خواب میں دیکھے تو اس کی تعبیرکیا ہوگی ۔ یہ تمام معلومات اور  بہت کچھ آج ہم آپ کو بتانے والے ہیں۔

click this

ماہرین حیوانات نے  چوہوں کی بہت سی اقسا م بیان کی ہیں ، مگر آج ہم ان چوہوں کا ذکر کریں گے، جو عام طور  پر گھروں میں پائے جاتے ہیں۔ چوہے کے سامنے جو کچھ بھی آتا ہے یہ اس کو تلف  کر دیتا ہے اور اس کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ چوہے کے  فسادی ہو نے کی ایک مثال یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ یہ جب ایسی تیل کی بوتل یا برتن کے پاس آتا ہے جس میں اس کے منہ  کی رسائی نہیں ہوتی تو یہ اس میں اپنی دم  ڈال کر اس کو تر کرلیتا ہے اور پھر اس کو چوس لیتا ہے اور اس طرح یہ تمام تیل ختم کر دیتا ہے ۔ناظرین محترم  اس کے فسادی  ہونے پر ہی حضور اکرم ﷺ نے اس کو مارنے  کا حکم دیا ہے۔خواہ آپ احرام کی صورت میں حرم شریف میں ہوں یا احرام کے بغیر ہوں، ہر حالت میں حضور اکرم ﷺنے  اس کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔چوہے کو مارنے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کیوں کہ اِس نے  حضرت نوح ؑ  کی کشتی کی رسّی کاٹ دی تھی اسی وجہ سے اس کو مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔ایک بار حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے دریافت کیا گیا  کہ چوہے کو فاسق اور فسادی  کیوں کہا جاتا ہے۔انہوں نے جواب دیا کہ  ایک رات حضور  اکرم ﷺنیند  سے بیدار ہوئے تو دیکھا کہ چوہے نے آپﷺ کے گھر میں آگ لگانے کے لیے چراغ کی بتی اٹھا رکھی ہے ۔آپ ﷺ نے اس کو  مار ڈالا ،احرام والے اور احرام کے بغیر والے ہر شخص کو آپﷺنے اس کو مارنے کا حکم دیا ہے۔ سنن ابی داؤد میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چوہے نے آکر چراغ کی بتی اپنے منہ میں لے لی، اور اس کو لے کر حضور اکرم ﷺکے سامنے مصلے پر جس پر آپ ﷺ تشریف فرما تھے ڈال دیا جس کی وجہ سے مصلے کا وہ حصہ جس پر آپ ﷺ سجدہ کیا کرتے تھےاس کا تھوڑا سا حصہ جل گیا۔اور امام حاکم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ ایک مرتبہ چوہا آیا اور اس نے چراغ کی بتی منہ میں اُٹھا لی۔ایک لونڈی اس کو مارنے او ر ڈرانے لگی۔ مگر آپ ﷺ نے ا سے منع کردیاچوہےنے وہ بتی  لاکر مصلے پر ڈالی دی۔جس سے  مصلہ  بقدر ایک درہم جل گیا۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم سونے کاارادہ کرو تو چراغ بجھا لیا کرو کیونکہ شیطان ان جیسوں کو ایسے کام کرنے کی رغبت دلاتا ہے، تاکہ تم کو جلا دیں۔ صحیح مسلم کی ایک  روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺنے حکم دیا سوتے وقت آگ بجھا دیا کرو۔اور اس کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ فاسق چوہے گھر میں آگ لگا کر گھر والوں کو جلانا چاہتے ہیں۔ ناظرین کرام حضرت ابن عباس رضی اللہ ہو تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے دو سال میں اپنی کشتی کو تیار فرمایا، اور اس  کشتی کی لمبائی 300ہاتھ تھی، اور چوڑائی 50 ہاتھ جبکہ  بلندی 30ہاتھ تھی۔ اس کشتی  میں آپ ؑ نے  تین منزلیں بنائی تھیں۔ نیچے کی منزل میں  جنگلی جانور، درندے اور حشرات الارض کو رکھا گیا تھا ،اور درمیانی منزل میں سواری کے جانور اور چوپائے تھے اور اوپر والے حصے میں حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم کے لوگوں اور ضرورت  کےسامان کے  ساتھ تشریف فرما تے تھے۔جب کشتی میں جانوروں کا  بہت زیادہ گوبر  اور گندگی جمع ہوگئی، تو اللہ تبارک و تعالیٰ نےحضرت نوح ؑ  کو حکم دیا کہ ہاتھی کی دم کو ہلائیں ایسا کرنے پر اللہ کی قدرت سے ایک سور اور ایک  سورنی پیدا  ہوئی چنانچہ ان دونوں نے نکلتے ہی کشتی میں موجود تمام غلاظت کو کھا کر صاف کر دیا ۔اسی طرح جب چوہاکشتی کے کنارے پر آ کر اس کے لنگر  کی رسیوں کو کاٹنے لگا تو اللہ تبارک و تعالی نے  حضرت نوح ؑ  کوحکم دیا کہ شیر کی دونوں آنکھوں کے درمیان چوٹ ماریں آپ ؑ نے ایسا ہی کیا جس سے ایک بلا اور ایک بلی نکلی اور ان دونوں نے چوہوں پر حملہ کرکے رسی  کاٹنے سے باز رکھا ۔معزز دوستوں اس  روایت سے پتہ چلتا ہے کہ چوہا اس قدر فسادی جانور ہے کہ اس نے حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی رسی کو کاٹناچاہا تھا اس وجہ سے اسلام نے اس کو مارنے کا حکم دیا ہے۔ بخاری اور مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل کی ایک قوم گم ہوگئی کچھ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کا کیا انجام ہوا بس اُس مقام پر صرف چوہے نظر آتے تھے اور ان چوہوں  کا یہ حال تھا کہ جب ان کے سامنے اونٹنی کا دودھ رکھا جاتا تو اس کو نہیں پیتے تھے، مگر جب بکری کا دودھ ان کے سامنے رکھا جاتا تو اس کو پی لیتےتھے۔ امام نووی رحمۃ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہ چونکہ بنی اسرائیل پر اونٹ کا گوشت اور دودھ حرام تھا اور بکری کا دودھ اور گوشت حلال تھا اس لئے ان چوہوں کا  اونٹنی کے دودھ کو نہ پینا اور بکری کے دودھ کو پینا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ چوہے بنی اسرائیل کی قوم کی  مسک شدہ شکل ہے۔پیارے دوستو چوہوں کا شرعی حکم یہ ہے کہ چوہوں کا گوشت حرام ہے اور ان کا جھوٹا مکروہ ہے۔ اور امام ابن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چوہوں کا جھوٹا کھانامکروہ ہے، کیونکہ چوہوں  کا جھوٹا کھانے سے نسیان یعنی  بھول جانے کا مرض پیدا ہوتا ہے۔ اور امام بخاری میں حضرت ابن عباس رضی اللہ ہو تعالئ عنہ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ گھی  میں ایک چوہا گر کر مر گیا حضور اکرم ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا کہ چو ہے اور اس کے آس پاس کے گھی کو  پھینک دو اور باقی استعمال کر لو ۔اگر بہنے والی چیز  جیسا  کہ سرکہ، روغن، زیتون ،پگھلا  ہواگھی ،دودھ اور شہد وغیرہ میں اگر کوئی چوہا گر کر مر جائے تو  ان کا کھانا جائز نہیں  ہے۔جبکہ اس  تیل  یا گھی کو چراغ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔اب بات کرتے ان چوہوں کا اپنے گھروں سے صفایا کیسے کر سکتے ہیں۔

نمبر1: اگر آٹے میں کبوتر کی بیٹ ملا کر چو ہے یا کسی اور جانور کو کھلا دی جائے تو وہ فوراً مر جائے گا ۔

نمبر2:اگر پیاز کوٹ کر چوہے  کےبل کے  منہ پر رکھ دیا جائے تو جو چو ہا اس کو سو نگھے گا وہ  فوراً مر جائے گا۔

نمبر3: اگر اونٹ کی پنڈلی کی ہڈی کو باریک کوٹ کر پانی  میں حل کر لیا جائےاور وہ  پانی چوہوں کے بلوں  میں ڈال دیا جائے تو سب چوہے مر جائیں گے۔

نمبر4:اگر چوہے کی دم کاٹ کر گھر کے بیچ میں دبا دی جائے تو جب تک وہ دم دبی رہے گی اس گھر میں چوہے  نہیں آئیں گے۔

 ناظرین گرامی  چوہے کو خواب میں دیکھنے کے متعلق اہل علم کا کہنا ہے کہ چوہے کو  خواب میں دیکھنا فاسقہ عورت کو دیکھنا ہے اس لئے کہ حضور اکرم ﷺ نے چوہوں کو فاسق قرار دیا ہے۔ کبھی اس کی تعبیر نوحہ  کرنے والے ملعون یہودی عورت  سے بھی دی جاتی ہے۔ اور کبھی اس کی تعبیر چور نقب زن سے بھی  دی جاتی ہے ۔اور کبھی چوہے کو خواب میں دیکھنا  رزق کی فراوانی کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔ لہذا جو شخص خواب میں اپنے   گھر میں چو ہے دیکھے  تو اس کا روزق بڑھ جائے گا کیونکہ چوہے اسی  گھر میں رہتے ہیں جس گھر میں رزق  زیادہ ہوتا ہے۔ اور جو شخص خواب میں یہ  دیکھے کہ چوہے اس کے گھر سے نکل گئے ہیں تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ اس کے گھر سے خیر و برکت رخصت  ہو جائے گی۔واللہ عالم ۔اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب ﷺنے جن باتوں کا حکم دیا ہے اس پر عمل کرنے اور جس سے منع کیا ہے اس سے رک جانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ہر کام حضور اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

دوستوامید کرتے ہیں کہ ہماری آج کی یہ کاوش آپ کو  پسند آئی ہوگی ۔اس کے متعلق اپنی قیمتی آرا کمنٹ سیکشن میں ضرور دیں۔دوبار ملیں گے اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے