| Top 5 Most Dangerous Pakistani People |
السلام
علیکم دوستو کیسے ہو امید ہے کہ سب خیریت سے ہوں گے ۔
دوستو کیاآپ جانتے ہیں
پاکستان میں ایک غنڈا ایسا بھی ہے، جس نے
ایک ہزار لوگ بھیج کرایک سرکاری اعلی ٰ عہدے دار کو اغوا کر لیاتھا۔ اور کیا آپ
کو پتہ ہےکہ وہاڑی کے ایک غنڈے نے پولیس
سیٹشن میں گھس کر وہا ں موجود تمام پولیس والوں کو مو ت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اور کیا ہوا اگرایک کرمینیل ملک کے وزیراعلیٰ کو موت کی دھمکی دینا شروع کر دے۔آج ہم
آپ کو پاکستان کے سب سے خطرناک اور طاقت ور بدمعاشوں کے
بارے میں بتانے جا رہا ہیں۔
مکمل ویڈیو دیکھنے کے لیے کلک کریں۔
نمبر 1: مہر دلاور
آرائیں:: مہر دلاور آرائیں وہ شخص ہے جس نے 14 یا 15 سال کی عمر سے
ہی جر م کا راستہ اختیار کر لیا تھا۔اس کا
تعلق ملتان سے تھا۔ملتان کے اک سیاسی گروپ
نے اس کے بڑے بھائیوں کو لین دین کے تنازع پر قتل کر دیا تھا۔دلاور اس وقت چھوٹا
تھا اس نے اس وقت پولیس سٹیشن جاکر ایف
آئی آر درج کروانے کی کوشش کی۔مگر پولیس والے ان سیاسی لوگوں سے ملے ہوئے تھے۔اور
انہوں نے دلاور کی بات سنی ان سنی کر دی۔اس کے بعد دلاور نے باقاعدہ طور پر جرم کا راستہ اختیار کر لیا۔اور
یہ اتنا نہ ڈر تھا کہ اس نے ڈی ایس پی کا گھر تک لوٹ لیا،اور 4 پولیس والوں کو بھی
قتل کر دیا۔پھردلاور نے ان سیاسی لوگوں کا پتہ لگوایا جنہوں نے اس کے بھائی کے
مارا تھا۔جب اس ایم این کی بیٹی کی شادی ہورہی تھی تو دلاور
اپنا بدلہ لینےکے لیے وہاں پرپہنچ گیا۔ اس شادی کے موقع پر اس نے اپنے
بھائیوں کے قاتل ایم این اور اسے بیٹے کو
گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔اس واقع کے بعد پورا ملتان اس سے ڈرنے لگا۔اور اس کا
راج شروع ہو گیا۔یہ آدمی ملتان میں بڑے بڑے بزنس میں سے بھتا بھی وصول کرتا
تھا۔اور تو او ر جب ملتان کے ڈی پی او نے اس ایسا کرنے پر منع کیا اور خود کو
پولیس کےحوالے کرنے کا حکم دیا تو یہ بھاری مقدار میں اسلحہ لے ڈی پی او آفس پہنچ
گیا۔اور پوری پولیس پارٹی کے سامنے ڈی پی
او کو ہلاک کر دیا۔کیونکہ اس نے اپنے جسم پر بم باندھا ہو اتھا۔اس ڈر سے کوئی بھی پولیس والا اس کے نزدیک
نہیں آیا،اس بم کی وجہ اس نے 11 پولیس والوں کو بھی اغوا کر لیا۔تاکہ یہ وہاں سے
بڑے ہی آرام سے نکل سکے ۔ اس واقع کے پور ی پنجاب پولیس اس کے پیچھے پڑ گئی ۔اور
انہوں نے دلاور کو تلاش کرکے اس اور اس کے تما م ساتھیوں کو قتل کردیا تھا۔بہر حال
جو بھی کبھی کبھار حالات ایسے بن جاتے ہیں کہ عام سا بندہ بھی خطرناک مجرم بننے پر
مجبور ہو جاتا ہے۔
نمبر 2: چوہدر ی نادر گجر
:: دوستو نادر گجر اس وقت پاکستان کےسب سےخطرناک
اور پاور فل لوگوں میں سے ایک ہے۔اس
کاتعلق قصور کے ایک امیر گھرانے سے تھا۔نادر گجر کی بدمعاش بننے کی کہانی تب شروع ہوتی ہے ،جب اس نے ایک شخص سے 8 کینا ل زمین
خریدی۔مگر قصور کے ایم پی اے احمد خان نے اس زمین پر قبضہ کر لیا۔ احمد خان ضلع کا ایم پی اےتھا۔لیکن چوہدری نادر نے اس کے
باوجود اس کے 7 لوگوں کو دن دہاڑے اسی
زمین پر قتل کر دیا۔اور صرف آدھے گھنٹے میں اپنی زمین واپس لے لی ۔لیکن
ایم پی نے اپنی پاور کا استعمال کر کے اسے جیل بھیجوادیا ۔نادر 3سال تک جیل میں
رہا۔ رہا ہونے کے بعد جب یہ اپنی گاڑی میں گھر جا رہا تھا تو ایم پی اے احمد خا ن
نےاس پر قاتلانہ حملہ کروادیا۔اس حملے میں نادر خان تو معجزانہ طور پر بچ گئے مگر
اس کے 2بھانجے قتل ہو گئے۔ لیکن یہ شخص اتنا دلیر تھا کہ اس نے اپنے بھانجوں کے
مرنے کے 24 گھنٹوں کے اندراندر ایک ہزار لوگوں
کو اپنے ساتھ لیا ،اور ایم پی اے کے باپ کو اس کے گھر سے اغوا کر لیا۔ آپ یہ سن کر
ضرور حیران ہوں گے کہ احمد خان کا باپ
کوئی معمولی آدمی نہیں تھا بلکہ نون لیگ کا ایک اہم رکن اور موجودہ ایم این تھا۔اس
کے باوجود چوہدری ناد ر نےاسے اس کے اپنے ہی گھر سے اغوا کر کے غائب کر دیا۔اور
بعد میں اس کی لاش دوسرے شہر سے برآمد
ہوئی تھی ۔لیکن اتنا سب کچھ کرنے کے باوجود
بھی کوئی اس شخص کا کچھ نہیں بگاڑ
سکا۔یہ شخص آج بھی کھلے عام گھوم رہاہے۔اور کسی کی بھی اتنی جرات نہیں ہے کہ اسے
ٹچ کر سکے ۔آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ
نادر گجر پر 1400 بھی زیاد ہ کیسز ہیں۔مگر اس کے باوجود یہ کھلے عام
پھرتا ہے۔
نمبر 3: ماجھا جٹ ::دوستو یہ جو
شخص آپ دیکھ رہے ہیں یہ کوئی بدمعاش یا
غنڈانہیں تھا۔بلکہ ایک سکول ٹیچر تھا۔
اس کے والد ملتان کے ایک
زمیندا ر تھے ۔ اس کے کرمینل بننے کی داستان کچھ یو ں ہے جب ماجھا جٹ کے والد نے
ایک ایس ایچ او کو اپنی 4 ایکڑ
زمین بیچی۔اس پولیس والے نے وہ زمین تو لے لی مگر اس زمین کی رقم ادا نہیں کی ،بلکہ الٹا اس
کے والد پر جھوٹے مقدمات کرکے اسے جیل میں
قید کر دیا اور تشدد کرکے قتل کر دیا۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اس ایس ایچ او نے اس
قتل کا الزام بھی اس کے بیٹے ماجھا جٹ پر لگا دیا۔ اور اسے بھی جیل میں ڈال دیا۔2
سال جیل میں رہنے کے بعد کورٹ نے ثبوت نہ
ہونے کے بعد ماجھا جٹ کو رہا کر دیا۔لیکن اس دوران یہ ٹیچر سے ایک خطرناک مجرم بن
چکاتھا۔جیل کے اندر ہی اس نے بڑے بڑے
مجرموں کے ساتھ دوستی کر لی۔اور باہر نکلتے ہی
اس نے اپنے باپ کے قاتل ایس ایچ او کو روڈ پر سرعام آن ڈیوٹی قتل کر دیا۔اس
قتل کے بعد اس ایس ایچ او کے بھائی نے پولیس کا سہارا لے کر ماجھا جٹ اور اس کے
ساتھیوں پر حملہ کر دیا۔مگر جن لوگوں کے ساتھ ماجھا جٹ کی دوستی تھی وہ بھی کوئی عام لوگ نہیں تھے۔بلکہ
درجنوں پولیس آفیسرز نے جب ان لوگوں پر حملہ کیا،تو انہوں نے گرنیٹس نکال لیے۔اور
پولیس والوں پر پھینکنے شروع کر دیئے۔جس سے پولیس والے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور
ہو گئے۔ماجھا جٹ کو پکڑنے کے چکر میں تقریباً 30 پولیس والو ں کی موت ہو گئی۔مگر
کوئی اسے پکڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔جبکہ اسے پکڑنے کے لیے 70 لاکھ کی رقم رکھی
گئی۔پورے ملتان میں اس کے پو سٹر لگوا دئیے۔آخر کار مخبری سے ماجھا جٹ کو گرفتا کر
لیا گیا۔تو ڈی ایس پی نے اسے مکوں اور ڈنڈوں سے
مارنا شروع کر دیا۔ماجھا جٹ کو اس ڈی ایس پر اتنا غصہ آیا کہ پا س کھڑے
سپاہی سے بندوق چھینی اور ڈی ایس پی کو سب کے سامنے قتل کردیا۔اس پر پوری
پولیس فورس نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔اسےسینکڑوں
گولیاں مارکر اس کا جسم چھلنی چھلنی کر دیا۔
نمبر4: صداقت گجر: صداقت
گجر عرف کالا گجر پاکستان کا ایک بڑا کرمینیل تھا۔جس کا تعلق پنجاب کے علاقے وہاڑی
سے تھا۔اس کی کہانی 1995 میں کچھ اس شروع ہوئی تھی۔جب 1995 میں صداقت کے والد نے پنجاب
پولیس کے ایک ایس پی خرم کو اپنی کچھ زمین بیچی تو ایس پی نے صداقت کے والد کو پیسے دینے کی
بجائے ان پر جھوٹے مقدمے بنا کر جیل میں
تشدد کرکے قتل کردیا ۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ جب صداقت کا چھوٹا بھائی اپنے باپ سے
ملنے کے لیے جیل میں گیاتو ایس پی خرم نے اسے بھی قتل کر دیا۔اپنے بھائی اور والد
کی موت کا بدلہ لینے کے لیے صداقت نے جرم کا راستہ اختیار کر لیا۔2 سال کے اندر یہ
آدمی صداقت سے کالا گجر بن گیا تھا۔اور اس
نے بدلہ لینے کے لیے ایس پی خرم کے گھر
میں گھس کر اسے اور اس کے بھائیوں سمیت سب کو قتل کر دیا ۔اس خطر ناک جرات کے بعد حکومت ِ وقت نے اس کے سرکی قیمت 50 لاکھ روپے بطور انعام رکھ دی۔مگر
آپ یہ سن کر حیران رہ جائیں گے کہ اس نے پولیس سے ڈر کر بھاگنے کی بجائےیہ بندہ اس پولیس سٹیشن
میں گھس گیا جہاں اس کے والد اور اس کے بھائی کو قتل کیا گیا تھا در اصل ایس پی
خرم کے علاوہ اس تھانے میں جو ایس ایچ او
اور دیگر پولیس والے تھےوہ بھی اس کے باپ اور بھائی کے قاتل تھے۔ اس لئے ان سب سے انتقام لینے کے لیے یہ برقعہ پہن کر اسی تھانے میں گھس گیا۔ اور
وہاں موجود ایس ایچ او سمیت تمام پولیس
والوں کو قتل کر دیا۔ اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ نشانِ عبرت بنانے کے لیےان پولیس والوں کو قتل کرنے کے بعد ان کے
مردہ جسموں کو تھانے کے گیٹ کے باہر لٹکا دیا۔ کہا جاتاہے کہ 1998 تک اس نے سیاست دانوں کے ساتھ مل کر بہت سے
کرائم کیے۔مگر کوئی اسے ٹچ بھی نہیں کر سکا۔ لیکن پھر ایک پولیس مقابلے میں اسے ہلاک کر دیا گیا تھا ۔بہر حال جو بھی ہو اس دور
میں پولیس وا لوں کے دل میں اس کاخوف ضرور
ہوا کرتا تھا۔
نمبر 5: ارشد بھٹی
::دوستو ارشد بھٹی ایک پولیس انسپکٹر
تھا۔جس کا تعلق پنجاب کے علاقے شخوپورہ سے تھا۔یہ ایک نہایت ہی ایماندار اور شریف پولیس آفیسر تھا۔جو
اپنی ڈیوٹی بہت اچھے طریقے سے نبھا رہا تھا۔مگر 2001 میں شیخوپورہ کے ایک ایم این
نے ایک قتل کے معمالے میں مدد مانگی۔جبکہ ارشد نے اسےغلط کام کرنے سے منع کر دیا۔
تو اس پر غصہ ہو کر اس ایم این نے ارشد کے
بھائی کو اغوا کر کے قتل کردیا ۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اس ایم این نے ارشد پر جھوٹا الزام لگواکر اسے بھی نوکری سے
سسپنڈ کروادیا۔اس دوران بھائی کی موت کی وجہ سے ارشد کی بھابی بھی اس صدمے سے وفات
پا گئی۔ان تمام حادثات کے بعد یہ شخص کرمینل بننے پر مجبور ہوگیا۔اس نے اپنے پاس
موجود رقم سے اسلحہ خریدا اور اس ایم این اے پر حملہ کر کے اس کے کئی لوگوں کو قتل کر دیا۔صر ف
اتنا ہی نہیں بلکہ ارشد نے خطرناک مجرموں کے ساتھ مل کر اس ایم این اے کے بیٹے کو
اغوا کر کے بلکل ایسے ہی مارا جیسے اس کے بھائی کو مارا گیا تھا۔ ارشد کو پکڑنے کے لیے کئی سرچ آپریشن کئے گئے مگراس
میں کئی پولیس والے ہی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ آخر کار آئی جی پنجاب نے انسپکڑ ارشدکے سر کی قیمت 2 کروڑ روپے
بطور انعام رکھی۔اک اور مزے کی بات یہ ہے جب یہ فرار تھا تو پنجاب گورنمنٹ نے
اس کی تما م جائیداد ضبط کر لی۔ سو اس نے
اس وقت کے وزیر اعلیٰ پرویز الہی کو فون
کرکے انہیں قتل کرنے کی دھمکی دی۔یہ بندہ اس حد تک خطر ناک بن چکاتھا۔کہ موجودہ
گورنمنٹ بھی اس سے ڈرتی تھی۔پرویز الہی کو قتل کرنے کی دھمکی اس لیے دی گئی کہ اس
نے ارشد کو قتل کا حکم دیاتھا۔اور اسکے سر کی قیمت مقرر کی تھی۔اور آخر کار
ایک پولیس مقابلے میں اس کو مار دیاگیا ۔
دوستو آج کے لیے بس اتنا ہی،امید کرتے ہیں کہ ہماری آج کی یہ کاوش آپ کو پسند آئی ہوگی۔ اس حوالے سے اپنی پسندیدگی کا اظہار اس پوسٹ کو لائیک اور شیئر کرکے ضرور کیجئے گا۔کمنٹس میں اپنی قیمتی آرا ضرور دیں۔آپ کا قیمتی وقت دینے کے لیے بے حد شکریہ۔دوبار ملیں گے اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
مزید اچھی اچھی ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہمارے چینل شاہ جی انفو کے اس دئیے گئے لنک پر کلک کریں۔



0 تبصرے