Hazrat Adam se pehle duniya mein kya tha | History of Hinn, Binn and Jinn | Before prophet Adam. Hindi & Urdu

 

Hazrat Adam se pehle duniya mein kya tha | History of Hinn, Binn and Jinn | Before prophet Adam. Hindi & Urdu
Hazrat Adam se pehle duniya mein kya tha

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کروڑ ہا درود وسلام نبی پاک ﷺکی ذات اقدس پر

شا جی انفو دیکھنے والے تمام دوست  احباب کو اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

پیارے نظرین کرام !دنیا میں موجود تقریبا تمام ہی مذاہب اور سائنس اس  بات پر متفق ہے، کہ انسان سیارہ زمین پر بسنے والی کوئی پہلی مخلوق نہیں، بلکہ اس سے قبل بھی دنیا میں الگ الگ  ساخت رکھنی والی  بہت سی  مخلوقات موجود تھیں۔جنہوں نے  کئی ہزار سالوں تک اس کرہ ارض کو اپنا مسکن بنائے رکھا، اور ان کی ہزاروں نسلیں یہاں پر آباد  رہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام کےنزول سے پہلے اس  دنیا میں آباد جنات  کے بارے میں تو سبھی لوگ جا نتے ہیں۔کہ آگ سے بنی یہ قوم اس تمام جہان میں پھیلی ہوئی تھی۔ لیکن جب یہ لوگ اپنی خالق و مالک کی سرکشی  اور نافرمانی کے  مرتکب ہوئے،تب فرشتوں نے اللہ کے حکم سے ان کیخلاف جنگ لڑی اور اُنہیں مختلف جزیروں میں منتشر کر دیا ۔البتہ ہمارا آج کا موضوع گفتگو  جنات کے بارے میں  نہیں بلکہ آج ہم بات کریں گے جنات  سے بھی پہلے اس  دنیا میں آباد اقوام کی۔ کہ وہ کون تھی، ان کے نام کیا تھے، ان کی تعداد کتنی تھی،اور اب  وہ کہاں آباد ہیں ۔


مختلف اسلامی محققین اور مفسرین اپنی تحریر کردہ تفاسیر اور دیگر کتابوں میں حضرت آدم علیہ السلام اور جنات سے قبل اس دنیا میں آباد اقوام کی تعداد ستائیس یا  اٹھائیس لکھتے  ہیں۔ جن میں سب سے زیادہ شہرت علامہ ابن کثیر کی آراء کو حاصل ہے۔ امام ابن کثیر اپنی شہرہ آفاق کتاب البدایہ والنہایہ میں تحریر کرتے ہیں کہ جنات  سے قبل ہِن اور بِن نامی  دو مخلوقات سیارہ زمین پر آبادتھیں۔ جب یہ پیدا کرنے والے رب کے  سرکش اور نافرمان ہو گئے، تو اللہ تعالی نے ان کی  جگہ جنات نامی  مخلوق کو زمین پر بھیجا۔ اور جنات نے اپنی طاقت و قوت کے بل بوتے پر انہیں اس کرہ ارض سے  نکال دیا۔ بعض روایتوں کے مطابق ہن ایک ایسی مخلوق تھی، جو ہوا سے تعلق رکھتی تھی، یعنی یہ پرندوں کی مانند ہوا میں اڑا کر رہی تھی۔ جبکہ بن ایسی مخلوق تھی جس کا  تعلق پانی سے تھا یہ مخلوق مچھلیوں اور دیگر سمندری حیات کی مانند پانی میں تیرا کرتی تھی۔قرونِ وسطی ٰ سے  تعلق رکھنے والے ایک مسلمان ادیب الجاحِظ اپنی تصنیف کتاب الحیوان میں  لکھتے ہیں، کہ ہن  اور بن در اصل جنات کی ہی نسل میں سے اک نسل ہے۔اور جنات سے  ایک کمزور قسم  کی نسل تھی۔ لیکن شر انگیزی  اور سر کشی  میں اس  بھی آ گے تھی۔ مشہور مورخ طبری کے مطابق ہن او ر بن  مخلوق کی تخلیق قرآن میں مذکور سموم یعنی گرم ہوا سے ہوئی تھی، جب کہ جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا گیا تھا۔ بعض مفسرین کے نزدیک ہن اور  بن نامی  ان مخلوقات کا خاتمہ انسان کی اس دنیا پر آمد سے قبل ہی ہو گیا تھا۔ جبکہ بعض افراد کا یہ ماننا ہے کہ ہن اور  بن مخلوق جنات سے شکست  کھاکر سیارہ زمین سے ہجرت کر گئی تھی، اور ممکن ہے  کہ  اب وہ کسی اور سیارے پر رہائش پذیر ہوں ۔جبکہ بعض علماء کے نزدیک ہن اور بن مخلوق آج بھی کتوں اور سانپوں  کی شکل میں سیارہ زمین پر موجود ہیں۔اس بات کو ثبوت کے طور پر  وہ حضور اکرم ﷺ کی یہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ جنا ت  تین قسم کی ہوتے  ہیں۔ ایک قسم وہ ہے جو ہوا میں اڑتے  ہیں۔ دوسری قسم وہ ہے جو سانپوں اور کتوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں۔ جبکہ تیسری قسم وہ ہے جو خانہ بدوشوں کی طرح ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ طبرانی، حاکم، بہقی۔ علامہ شہاب الدین الاشبہی اپنی کتاب المستطرف میں لکھتے ہیں کہ انسان اور جنات  سے قبل اس دنیا میں 28 قسم کی مخلوقات آبادتھیں۔ ان میں سے کچھ پروں  والی مخلوقات ہیں ،جن کی زبان بانسری کی مانند  تھی۔بعض مخلوقات دو جسموں اور بعض دو سروں کی مالک تھیں۔ کچھ انسان جیسی تھی لیکن ان کی کئی  ٹانگیں تھیں۔ کچھ کے  ناخن  خنجروں  کی طرح تھے  اور ان کے لمبے لمبے کان بھی ہوا کرتے تھے۔ علامہ مسعودی  اپنی تحریر میں لکھتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام  پہلے اس دنیا  میں 28 قسم کی مخلوقات  آباد تھیں۔ لیکن باہم شادیوں  اور جنسی ملاپ کے نتیجے میں یہ مزید 120 انواع میں تقسیم ہوگئی تھیں۔ اور سب سے آخر میں انسان کو پیدا کیا گیا جو تمام مخلوقات میں سب سے زیادہ حسین و جمیل ہے۔ جیسا کہ قرآن پاک  میں اللہ اس بات کو یوں بیان فرماتاہے کہ ہم نےانسان کو سب سے اچھی صورت میں پیدا کیا سورہ التین  آیت نمبر 4۔ ان سابقہ  مخلوقات میں سے بعض کے  نشانات اور آثار  وغیرہ آج کے جدید دور میں  بھی  ملتے  رہتے ہیں، جنہیں سائنسدان  ڈائینا سور یا دیگر  دوسری انواع کا نام دیتے ہیں۔ جبکہ بعض کے  نشانات سمندر کی  گہرائیوں میں پوشیدہ ہیں۔ بعض مورخین کے نزدیک یاجوج اور ماجوج نامی قومیں بھی انہی سابقہ مخلوقات میں سے دو قومیں ہیں، جواب تک حضرت  ذوالقرنین  کی بنائی دیوار کے پیچھے قید ہیں، اور اللہ کے حکم سے ایک نہ ایک دن اس دنیا میں خروج کریں گے۔ اور یہاں  تباہی اور بربادی  پھیلائیں گے۔ دوستو یہاں  بیان ہوئی تمام باتیں قرونِ وسطیٰ  کے عربی لٹریچر سے ماخوذ ہیں۔ کیا یہ قومیں ماضی میں  واقعی موجود  تھیں، یا پھر محض  نسل در نسل چلی آ رہی من گھڑت کہانیاں ہیں۔ اس بات کا علم صرف اللہ کی ذات کو ہے جو ہمیشہ سے  قائم و دائم ہے اور ہمیشہ رہنے والا ہے۔
 

  آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالی  ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ثم آمین ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے