![]() |
| FRANCE MADE CARTOON ON QATAR FIFA WORLD |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کروڑ ہا درود وسلام
نبی پاک ﷺکی ذات اقدس پر
شا جی انفو دیکھنے والے
تمام دوست احباب کو اسلام علیکم ورحمتہ
اللہ وبرکاتہ
پیارے ناظرین کرام ! دور حاضر کے ذرائع ابلاغ دہشتگردی کا لفظ بکثرت استعمال کر رہے ہیں۔
اور بعض سیاسی عناصر یہ ثابت کرنے کی ناپاک کوشش بھی کر رہے ہیں ،کہ نعوذباللہ اس
کا رشتہ اسلام سےہے۔ جب کہ تشدد اور اسلام
میں آگ اور پانی جیسا بیر ہے۔ کیونکہ اسلام امن و سلامتی کا سرچشمہ اور انسانوں کے
مابین محبت اور خیرسگالی کو فروغ دینے والا مذہب ہے۔ جس کی بابت اللہ رب العزت خود
سورہ البقرہ میں فرماتا ہے "کہ اے
مومنو امن و سلامتی میں پورے پورے داخل ہو
جاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو۔ اسی طرح دوسرے مقام پر فرمایا"
اور زمین میں اس کی درستگی کے بعد فساد مت
پھیلاؤ، کائنات کے تمام مذاہب میں انسانی
جان کے احترام، وقار اور امن و اطمینان کے ساتھ زندگی گزارنے کے حق کو اولیت دی گئی۔مگر الحمداللہ اس سلسلے میں اسلام کا درجہ سب سے
عظیم ہے۔ مگر افسوس آج بھی دشمنانِ اسلام مسلمانوں کو نیچا دکھانے کے لئے انہیں
دہشت گرد بتانے میں کوئی عار نہیں رکھتے ۔پیارے دوستو آج کی ویڈیو میں ہم بات کریں
گے کہ کیسے مغربی ممالک فیفا ورلڈکپ کی میزبانی کرنے والے ملک قطر کو دہشت گرد قرار دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے ہم
آپ کو مکمل تفصیل کے ساتھ بتائیں گے۔حال
ہی میں جب قطر جیسے اسلامی ملک کو فیفا
ورلڈ کپ کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا تو یہ دشمنان اسلام اپنی نفرت اور حسد کا اظہار کرنے سے باز نہ آئے۔ ورلڈ کپ کی تیاری
کے دوران قطر کو بے شمار متنازع اشتہارت بنا کر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔مگر ایک بات قطر
سمیت تمام مسلمان ممالک کے لئے سخت ذہنی
اذیت کا باعث بنی، جب فرانس نے اپنا ذاتی بغض نکالتے ہوئے اپنے ایک اخبار میں قطر
کے خلاف کچھ کارٹونز شائع کئے۔ان کارٹونز میں صاف دکھایا گیا کہ کچھ افراد صحرا میں قطر کی فٹبال ٹیم کی جرسی پہنے ہوئے کھڑے ہیں، اور ان کے سر پر ٹوپیاں اور چہرے پر داڑھی ہے ۔ اور وہ ہاتھوں میں
ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں اور باقی کچھ افراد عرب کا روایتی لباس پہنے پاس کھڑیں
ہیں۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دکھایا
جارہا ہے کہ مسلمانوں یعنی دہشت گردوں کو اس بار ورلڈ کپ کی میزبانی سونپی گئی ہے۔ فرانس ہمیشہ اپنے بے
بنیاد اور قابل تعصب کارٹونز بنا کر دنیا کی نظروں میں آنے کی کوشش میں ہے۔ ان
کارٹونز کے شائع ہوتے ہی مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر اٹھی اور سوشل میڈیا پر بہت
سے مسلمانوں نے ان کے خلاف آواز اٹھائی اور ناراضگی کا اظہار کیا۔ لوگوں کا کہنا
ہے کہ فرانس کا میڈیا نہایت نسل پرست ہے،
اور اسلاموفوبیا پر یقین رکھتا ہے، تبھی یہ ہضم نہیں کر پا رہے کہ ایک مسلمان ملک فیفا ورلڈ
کپ جیسے دنیا بھر میں مقبول ٹورنامنٹ کی
میزبانی کر رہا ہے۔ قطر نے اعلی ظرفی کا
مظاہرہ کرتے ہوئے ان کارٹونز کے جواب میں فرانس کو بس اتنا ہی کہا کہ فرانس کو کچھ فیفا ورلڈ کپ کے حوالے سےدیکھنا
چاہیے تھا۔مگر قطر میں ہونے والے فیفا
ورلڈ کپ کے پس منظر میں ہونے والے کچھ عجیب و غریب حقائق سامنے آئے ہیں۔ آج ساری
دنیا مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ کر ہراساں کر رہی ہے۔ کسی بھی ملک میں کوئی حادثہ
بھی ہو جائے تو اسے سب سے پہلے اسلام سے
جوڑ کر بے گناہ مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔چاہے اس حادثے کا ذمہ دار کوئی اور ہی کیوں نہ ہو۔
لیکن ساری انگلیاں ایک مخصوص طبقے کی طرف اٹھ جاتی ہیں۔ ٹی وی اینکرز گلے پھاڑ
پھاڑ کر مسلمانوں پر دہشت گرد ہونے کی مہر لگا دیتے ہیں۔پھر جس خوفناک کھیل کا آغاز ہوتا ہے ،اس سے تو خدا
کی پناہ۔ کہ کیسے بے گناہ مسلمان نوجوانوں کو شک کی بنا پرسالوں سال جیلوں میں اذیت دی جاتی ہے۔ ان کے ساتھ ان
کے اہلخانہ تک کا جینا محال کردیا جاتا ہے۔شک اور اسلام نفرت کی بنیاد پر ان کے
ساتھ ساتھ ان سے جڑے خاندانوں کی زندگیاں بھی تباہ و برباد کر جاتی ہیں۔ جبکہ حقیقت کچھ
اور ہوتی ہیں اور دیکھا یا کچھ اورجاتا ہے۔ چاہے وہ امریکہ میں ہوا نائن الیون ہو
یا ہندوستان میں ہونے والے بم دھماکے ہوں۔ لیکن الحمداللہ سچائی زیادہ دیر تک چھپی
نہیں رہتی۔ بلکہ حقیقت کا آئینہ ایک نہ ایک دن اپنا اصلی چہرہ ضرور دکھاتا ہے ۔
جیسا کہ امریکہ میں ہوئے نائن الیون کی مثال ہی لے لیں اس وقت بھی دنیا بھر کے
مسلمانوں کا جینا حرام کردیا گیا تھا۔ اسلام کے خلاف نفرت کا زہرہر دل و دماغ میں بھر دیا گیا تھا ،جس کے نتیجے میں جابجا مسلمانوں کو
جانی اور مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ۔جب کہ حقیقت کچھ اور تھی۔ لیکن یہ اور بات
ہے کہ لوگوں کے دل ودماغ پر اس سازش کا رنگ اتنا گہرا چڑھا ہوا تھا کہ دنیا حقیقت
جان کر بھی انجان بنی رہی۔ اور بار بار مسلم دنیا دشمنوں کی سازشوں کا شکار بن رہی
ہے۔پیارے دوستو اب کچھ بات قطر میں ہونے
والے فیفا ورلڈ کپ کی کرتے ہیں۔قطر کی
میزبانی کو محض اس لیے عالمی اور سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ
قطر انتظامیہ نے آنے والے لوگوں سے گزارش
کی ہے کہ برائے مہربانی ہماری ثقافت اور
روایات کا احترام کریں۔ ہماری ہاں کھلے
عام شراب، ہم جنس پرستی کےجھنڈے اور نعرے،
عریاں لباس، اور بند کمروں کی کاروائی سڑکوں پر کرنے پر پابندی ہے ،لیکن اس چھوٹی سی عرضی کو لے کر پچھلے کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک
طوفان بدتمیزی برپا ہے۔ایسے لگتا ہے جیسے قطر نے ان کی دم پر نہیں بلکہ گردن پر پاؤں رکھ دیا ہے ۔یہ نام نہاد مغربی انسانی
حقوق کی تنظیمیں اور این جی اوز پاگلوں کی طرح صبح شام بس ایک ہی رٹ لگا رہی ہیں ۔کہ قطر کابائیکاٹ کرو ۔آپ کو اس بات پر
ضرور حیرت ہوگی مگر تاریخ کے کسی طالب علم کو نہیں ہوگی ،کیونکہ
ان سفید چمڑی میں چھپی مہذب کالی بھیڑوں نے پچھلے کئی سو
سالوں میں یہی کیا ہے۔ اس بات کو موضوع بناتے ہوئے کچھ ماہ پہلے انگلش اینکر نے جب
قطر ورلڈ کپ کے سیکورٹی چیرمین سے اس کے متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے
ملک میں ہر کسی کو خوش آمدید کہتے ہیں ،لیکن آنے والوں کو ہماری روایت کا احترام
کرنا پڑے گا ۔محض 28 دن کے لیے ہم اپنا مذہب تبدیل نہیں کرسکتے۔پیارے دوستو یقینا
قطر کی اسلام سے محبت ہر طرح سے لائق
تحسین اور قابل داد ہے۔ انہوں نے کھیلوں
کی دنیا کی سب سے بڑے ایونٹ کو دعوت اسلام کا مرکز بنا دیا۔ قطر نے نہایت عقیدت و احترام سے بھرپور انداز میں
دنیا بھر سے سینکڑوں علمائے کرام اور سکالر منگوائے۔ جو کہ مختلف زبانوں میں تبلیغ
کا فریضہ سرانجام دیں گے۔ دو ہزار مقامی علمائے کرام بھی فیفا ورلڈ کپ میں ڈیوٹی کریں گے۔ ملک بھر کی مساجد کے مؤذن تبدیل کرکے دلکش آوازوں والے مؤذن مقرر کیے گئے۔
ملک بھر میں قرآنی آیات احادیث اور تاریخ اسلامی کو نمایاں کرکے فلیکس اور بل بورڈ
لگائے گئے ہیں ۔ناظرین کرام اس سے ظاہر ہوتاکہ قطر دعوت اسلام کا بہت بڑا مرکز بن چکاہے۔دوستو امید کرتے ہیں کہ
ہماری آج کی یہ کاوش آپ کو پسند آئی ہوگی۔اس
کے متعلق اپنی قیمتی آرا کمنٹ سیکشن میں ضرور دیں۔ آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
ثم آمین ۔


0 تبصرے